HOW MUCH YOU NEED TO EXPECT YOU'LL PAY FOR A GOOD URDUPOETRY,DANIKIBATAIN,ALLAMAIQBALPOETRY,ISHQPOETRY,

How Much You Need To Expect You'll Pay For A Good urdupoetry,danikibatain,allamaiqbalpoetry,ishqpoetry,

How Much You Need To Expect You'll Pay For A Good urdupoetry,danikibatain,allamaiqbalpoetry,ishqpoetry,

Blog Article

خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے

showcasing the profound and motivational poems of Allama Iqbal, this web site is good for those who admire his literary genius and philosophical views.

عشق قاتل سےمقتول سےہمدردی بھی عشق قاتل سےمقتول سےہمدردی بھی

سرشکِ چشمِ مُسلم میں ہے نیساں کا اثر پیدا سرشکِ چشمِ مُسلم میں ہے نیساں کا اثر پیدا

It was he who first described the two-country theory. it absolutely was he who, for The 1st time in hundreds of years, wished and gave hope into the Muslims of the subcontinent to have a separate and impartial country of their particular.

‏بشر کی بلندی میں بھی کوئی راز ہوتا ہے ‏بشر کی بلندی میں بھی کوئی راز ہوتا ہے

غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں غلامی میں نہ check here کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں

وجود_زن سے ہے تصویر_کائنات میں رنگ اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز_دروں

دلیلِ صُبحِ روشن ہے ستاروں کی تنک تابی دلیلِ صُبحِ روشن ہے ستاروں کی تنک تابی

دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو شورش سے بھاگتا ہوں دل ڈھونڈتا ہے میرا ایسا سکوت جس پر تقریر بھی فدا ہو مرتا ہوں خامشی پر یہ آرزو ہے میری دامن میں کوہ کے اک چھوٹا سا جھونپڑا ہو آزاد فکر سے ہوں عزلت میں دن گزاروں دنیا کے غم کا دل سے کانٹا نکل گیا ہو لذت سرود کی ہو چڑیوں کے چہچہوں میں چشمے کی شورشوں میں باجا سا بج رہا ہو گل کی کلی چٹک کر پیغام دے کسی کا ساغر ذرا سا گویا مجھ کو جہاں_نما ہو ہو ہاتھ کا سرہانا سبزے کا ہو بچھونا شرمائے جس سے جلوت خلوت میں وہ ادا ہو مانوس اس قدر ہو صورت سے میری بلبل ننھے سے دل میں اس کے کھٹکا نہ کچھ مرا ہو صف باندھے دونوں جانب بوٹے ہرے ہرے ہوں ندی کا صاف پانی تصویر لے رہا ہو ہو دل_فریب ایسا کوہسار کا نظارہ پانی بھی موج بن کر اٹھ اٹھ کے دیکھتا ہو آغوش میں زمیں کی سویا ہوا ہو سبزہ پھر پھر کے جھاڑیوں میں پانی چمک رہا ہو پانی کو چھو رہی ہو جھک جھک کے گل کی ٹہنی جیسے حسین کوئی آئینہ دیکھتا ہو مہندی لگائے سورج جب شام کی دلہن کو سرخی لیے سنہری ہر پھول کی قبا ہو راتوں کو چلنے والے رہ جائیں تھک کے جس دم امید ان کی میرا ٹوٹا ہوا دیا ہو بجلی چمک کے ان کو کٹیا مری دکھا دے جب آسماں پہ ہر سو بادل گھرا ہوا ہو پچھلے پہر کی کوئل وہ صبح کی موذن میں اس کا ہم_نوا ہوں وہ میری ہم_نوا ہو کانوں پہ ہو نہ میرے دیر و حرم کا احساں روزن ہی جھونپڑی کا مجھ کو سحر_نما ہو پھولوں کو آئے جس دم شبنم وضو کرانے رونا مرا وضو ہو نالہ مری دعا ہو اس خامشی میں جائیں اتنے بلند نالے تاروں کے قافلے کو میری صدا درا ہو ہر دردمند دل کو رونا مرا رلا دے بے_ہوش جو پڑے ہیں شاید انہیں جگا دے

میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہوگا.. عاقب عرفان

Allama Iqbal Poetry permits viewers to express their interior inner thoughts with the assistance of wonderful sher. Allama Iqbal poetry, shayari, Iqbal ki shayari, ghazal and Allama Iqbal quotations is well known among individuals that like to examine excellent urdu poetry.

Iqbal requested us to follow his social reforms by releasing our intellect in the chains of worry, barriers, and slavery. By doing so, youngsters can become leaders of the nation.

In his poetry, Iqbal focuses on providing the information of the pure, spiritual concentrate on Islam. Iqbal on a regular basis stated the Ummah and condemned the political, social, and ethnic divisions within just and amid Muslim nations.

تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ وہ ادب_گہ_محبت وہ نگہ کا تازیانہ یہ بتان_عصر_حاضر کہ بنے ہیں مدرسے میں نہ ادائے_کافرانہ نہ تراش_آزرانہ نہیں اس کھلی فضا میں کوئی گوشۂ_فراغت یہ جہاں عجب جہاں ہے نہ قفس نہ آشیانہ رگ_تاک منتظر ہے تری بارش_کرم کی کہ عجم کے مے_کدوں میں نہ رہی مے_مغانہ مرے ہم_صفیر اسے بھی اثر_بہار سمجھے انہیں کیا خبر کہ کیا ہے یہ نوائے_عاشقانہ مرے خاک و خوں سے تو نے یہ جہاں کیا ہے پیدا صلۂ_شہید کیا ہے تب_و_تاب_جاودانہ تری بندہ_پروری سے مرے دن گزر رہے ہیں نہ گلہ ہے دوستوں کا نہ شکایت_زمانہ

He compelled them to study tough, under no circumstances hand over and take a look at more difficult to achieve the bigger intention. Don’t quit for the meager goals in life. launch your intellect from the chains of dread, limitations, and slavery. Only by doing so, adolescents can ultimately develop into leaders of the country. The character of Iqbal was revolutionized.

Report this page